4۔ PMTO اور دوسرے پروگراموں میں کیا فرق ہے؟
5۔ PMTO تھراپسٹس کون ہوتے ہیں؟
6۔ کیا میرا بچہ علاج میں شامل نہیں ہو گا؟
7۔ مجھے اور میرےبچے کو PMTO کا علاج کہاں سےمل سکتا ہے؟
علاج کا مقصد یہ ہے کہ والدین اور بچا دوبارہ آپس میں ایک مثبت رشتہ استوار کریں۔ مخالفانہ رویّہ گھٹایا جاۓ اور مثبت تبدیلیوں کو فروغ دیا جاۓ۔
والدین کو تربیت کا فریضہ انجام دینے کیلئے سہارا اور تقویت دے کر انہیں اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ حکمت کے ساتھ پیش آنے کے قابل بنایا جاتا ہے۔ اس سے مزید یہ فائدہ ہوتا ہے کہ بچہ نارمل سوشل صلاحیتیں سیکھتا ہے اور مشکل رویّہ کم ہو جاتا ہے۔
PMTO پروگرام کے تحت ایک تھراپسٹ اور ایک گھرانہ قریبی تعاون رکھتے ہیں۔
PMTO علاج رویّے کے مسائل کو کم کرنے کیلئے بھی مؤثر ہے اور پسندیدہ سوشل رویّے کو فروغ دینے کیلئے بھی۔
PMTO علاج کے ذریعے گھرانے کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ اپنا رابطہ بہتر بناتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں یہ امکان بڑھ جاتا ہے کہ گھرانہ مل کر اچھی طرح ر ہے اور یہ امکان کم ہو جاتا ہےکہ بچہ اپنے مشکل رویّے کو مزید بڑھاۓ۔
نیز یہ شواہد بھی موجود ہیں کہ PMTO علاج سے ان معاملات میں بہتری ہوئی ہے:
رویّے کے مسائل رکھنے والے بچوں اور ان کے گھرانوں کیلئے کئ مختلف اقدامات موجود ہیں۔
اقدام چنتے ہوۓ بنیادی اہمیت اس بات کو دینی چاہیے کہ اس اقدام کے مؤثر ہونے کی تصدیق کس حد تک موجود ہے۔ PMTO ایک ایسا اقدام ہے جس کی بنیاد تحقیق پر ہے۔ یہ شہادتیں پیش کی جا سکتی ہیں کہ اس اقدام سے دیرپا مثبت تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں، رویّے کے مسائل کو کم کرنے کے حوالے سے بھی اور والدین اور بچوں کےدرمیان بات چیت کے تریکے کو بہتر بنانے میں بھی۔
مواد کے لحاظ سے PMTO دو طرح سے دوسرے اقدامات سے مختلف ہے۔
پہلی بات یہ ہے کہ علاج بنیادی طور پر والدین کیلئے ہوتا ہے۔ اس کا مقصد والدین کی صلاحیتوں کو ہمت دینا ہے اور اس ذریعے سے بچے اور پورے گھرانے کیلئے بہتری پیدا کرنا ہے۔ گویا یہ پہلے سے رائج طریقوں سے ہٹ کر ہے کیونکہ کئ دوسرے اقدامات میں انفرادی طور پر بچے کا علاج کیا جاتا رہا ہے۔ PMTO میں والدین کو بچے کے اہم ترین مددگار خیال کیا جاتا ہے۔ ایک مثبت رشتہ دوبارہ استوار کیا جانا چاہیئے جس کیلئے والدین بچے کے ساتھ رابطے کا انداز بدلتے ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ علاج میں والدین عملی صلاحیتوں کی مشق کرنے پر بہت سا وقت استعمال کرتے ہیں اور انہیں وہ گھر میں بچے کے ساتھ جوتعلق ہے اس میں کام میں لا سکتے ہیں۔ علاج عملی نوعیت رکھتا ہے اور اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ والدین خود مستعد رہیں اور بچے کے ساتھ مثبت انداز میں رہنے کیلئے خود آغاز کریں۔
کی تعلیم سے ایک تھراپسٹ کو رہنمائی ملتی ہے کہ ہر گھنٹے میں والدین کے ساتھ کن معاملات پر کام کیا جاۓ گا تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ ہر گھرانے کے لحاظ سے موزوں پلان بنایا جاۓ۔
PMTO تھراپسٹ بننے کیلئے ضروری ہے کہ انسان نے ھائی اسکول سے 3 سالہ طبی اور سوشل مضامین کی تعلیم حاصل کی ہو یا نفسیات، علم تدریس یا میڈیسن میں یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کی ہو۔ اس کے علاوہ کلینکل تجربہ بھی طلب کیا جاتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اس طریقۂ علاج کی تفصیلی اور مسلسل تربیت بھی دی جاتی ہے۔ PMTO
رویّے کے مسائل کی روک تھام اور علاج کے سلسلے میں فیصلہ کن اہمیت اس بات کو حاصل ہے کہ والدین کس حد تک پرورش کیلئے درکار اہم صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں جیسے مثبت انداز میں بچے کی زندگی میں شامل ہونا، حدود قائم کرنا اور دیکھ بھال کرنا۔
اسی لیے PMTO علاج میں سب سے زیادہ توجہ والدین کی ان صلاحیتوں کو بہتر بنانے پر رکھی جاتی ہے جو انہیں اپنے بچوں کے ساتھ رابطے میں درکار ہوتی ہیں۔
بچے ایک حد تک علاج میں شامل ہوتے ہیں۔ بچے علاج کے شروع میں شریک ہوتے ہیں جب تھراپسٹ والدین اور بچے کے باہمی تعلق کا مشاہدہ کرتا ہے۔ پھر علاج کے اختتام پر بھی یہی مشاہدہ دہرایا جاتا ہے۔ ان دونوں مواقع کے درمیان بچے کتنی مرتبہ علاج میں شامل ہوتے ہیں، یہ مختلف حالتوں میں مختلف ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر والدین اس بارے میں راۓ حاصل کرنا چاہتے ہوں کہ باہمی تعلق میں وہ خاص چیلنجوں کو کس طرح حل کر رہے ہیں یا اگر بچہ خود شامل ہونا چاہتا ہو تو بچے کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ جب والدین PMTO پروگرام کر رہے ہوں تو اسی عرصے میں کچھ بچوں کو سوشل صلاحیتوں کی تربیت بھی دی جاتی ہے ۔
PMTOتھراپسٹس ملک بھر میں موجود ہیں اور ان کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
PMTOپروگرام مختلف ادارے فراہم کرتے ہیں:
سروس معلوم کر سکتے ہیں PMTO یہاں پر آپ اپنا پوسٹل کوڈ یا شہر لکھ کر اپنی قریبی.
اگر یہ عبارت پڑھنے میں دقت پیش آ رہی ہے تو آپ کوئی اور براؤزر استعمال کیجئے،مثلاً٬ : Chrome, Safari, Internet Explorer
*We are happy to receive general inquiries, but please do not send sensitive information about your own or others' health as this should only be shared with relevant health personnel.
We uses cookies on this website. By using this site, you agree that we may store and access cookies on your device. Read more about cookies here. Do not show this message again.