رویّے کے مسائل کے بارے میں سوالات

1۔ رویّے کے مسائل سے کیا مراد ہے؟

2۔ کب صورتحال اتنی خراب ہوتی ہے کہ ہمیں کچھ کرنا  چاہیے؟

3۔ اگر  بچہ  رویّے کے مسائل رکھتا ہو تو کیا یہ والدین کا قصور ہے؟

 

 1۔ رویّے کے مسائل سے کیا مراد ہے؟

سکول کی عمر سے پہلے اور پرائمری سکول کی عمر میں بچوں کے رویّے کے شدید مسائل اکثر اس طرح ظاہر ہوتے ہیں:

  • بڑوں کے ساتھ اکثر جھگڑنا
  • اکثر غصّے کا مظاہرہ
  • بڑوں کی ہدایات کے الٹ کرنا یا تعمیل سے انکار کرنا
  • جان بوجھ کر دوسروں کو تنگ کرنا
  • اصول توڑنا اور اپنے ہم عمروں کے ساتھ ایڈجسٹ نہ کر پانا
  • دوسروں کے ساتھ جارحانہ رویّہ، دشنمی اور انتقام کی خواہش رکھنا
  • اپنی غلطیوں کیلئے دوسروں کو الزام دینا
  • جھوٹ بولنا اور چوری کرنا
  • سوشل صلاحیتوں کی کمی

بڑے بچوں/نوجوانوں میں مشکل رویّے کی علامات اکثر  مختلف پائی جاتی ہیں جیسے سکول سے بھاگنا، چوری کرنا، توڑ پھوڑ، تشدّد اور نشے کا استعمال۔

رویّے کے مسائل کی تفصیل کو استعمال کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ بچے اور والدین کے درمیان منفی باہمی واسطےکا تعلق کم سے کم آدھے سال سے برقرار ہو۔

 


   2۔ کب صورتحال اتنی خراب ہوتی ہے کہ ہمیں کچھ کرنا  چاہیے؟

سبھی بچے کبھی نہ کبھی نافرمانی کرتے ہیں،  اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ رویّے کے شدید مسائل رکھتے ہیں۔

ہم اکثر "70% اصول" کا ذکر کرتے ہیں۔ اگر کوئی بچہ 70% مواقع پر بات مانتا ہو اور ہدایات کی تعمیل کرتا ہو تو وہ عام بچوں میں سے ایک بچہ ہے۔  رویّے کے شدید مسائل رکھنے والے بچے بالعموم 0 – 20%مواقع سے زیادہ کہنا نہیں مانتے۔

جن بچوں کیلئے PMTO مہیا کیا جاتا ہے، وہ مختلف درجوں تک رویّے کے مسائل رکھتے ہیں۔ کئ بچوں کے سلسلے میں کوئی تشخیص بھی موجود ہوتی ہے یعنی مخالفانہ رویّے کا مسئلہ یا رویّے کی شدید خرابی۔

تاہم تشخیص موجود نہ ہونے یا مسئلہ بگڑا ہوا نہ ہونے کی صورت میں بھی PMTO سے فائدہ ہوتا ہے۔

اگر بچے میں مندرجہ ذیل علامتوں میں سے کئ علامتیں پائی جائیں تو والدین کو PMTO سے فائدہ ہو سکتا ہے:

 

  • بچے کا آسانی سے بڑوں یا دوسرے بچوں سے اختلاف ہو جاتا ہے۔
  • بڑے جو کام کرنے کو کہیں، بچہ وہ کرنے سے اکثر انکار کرتا ہے۔
  • بچہ اکثر مخالفت یا مزاحمت کرتا ہے۔
  • بچہ اس طرح  پیش آنے پر آمادہ نہیں ہوتا جسے دوسرے ٹھیک سمجھتے ہوں۔
  • ہم عمروں کے ساتھ کھیل میں بچے کو ایڈجسٹ کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔

زیادہ  تر بچے جنہیں رویّے کےمسائل کا  مسلہ ہوتا ہے ان کو پہچاننا  3 سال کی عمر سے ہی ہو جاتی ہے۔  کچھ بچوں میں  صرف کچھ عرصے کے لیے رویّے کےمسائل دکھائی دیتے ہیں، لیکن جتنی چھوٹی عمر  میں مشکل رویّے کےمسائل نظر آئیں ہوں تو  اتنا ہی بچوں کو شدید رویّے کےمسائل کا  امکان بڑھ جاتا ہے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ بھی ہے کہ علاج کا اثر چھوٹے بچوں پر جلدی ہوتا ہے۔  اس لیے یہ بہت ضروری ہے کے ان بچوں کی جلدی معلومات ہو جاے   اور ان کو ایک فائدہ مند  پیشکش دی جاے۔ اس سے شاید ایک آنے والی منفی نشو ونما روکی جا سکے۔

 

 


 3۔ اگر  بچہ  رویّے کے مسائل رکھتا ہو تو کیا یہ والدین کا قصور ہے؟

بچوں میں بہت سے عوامل کی وجہ سے رویّے کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

 

PMTO علاج میں یہ پیش نظر نہیں رکھا جاتا کہ "نوبت یہاں تک آنے میں" کس کا قصور ہے بلکہ توجہ اس طرف رہتی ہے کہ حل ڈھونڈے جائیں اور والدین اور بچوں کے درمیان ان کی بات چیت  میں مثبت تبدیلی لائی جاۓ۔

بہت سی حالتوں میں بڑے اور بچے  ایک منفی بات چیت کا طریقہ اختیار کر چکے ہوتے ہیں جسے خود ترک کرنا ان کیلئے ممکن نہیں رہتا۔ البتہ ان صورتوں میں جب والدین اور بچے ایک منفی طریقے سے نکلنے میں ناکام رہیں، یہ اہم ہے کہ انہیں مدد دی جاۓ۔

تبدیلی شروع کرنے کیلئے ضروری ہے کہ والدین بچے کے ساتھ پیش آنے کا طریقہ بدلیں۔

 

PMTO علاج کا مقصد والدین کو اس سلسلے میں مدد دینا ہے۔ باہمی تعلق کا انداز بدل کر بچے کی اصلاح کے امکانات بڑھاۓ جاتے ہیں۔

 


اگر یہ عبارت پڑھنے میں دقت پیش آ رہی ہے تو آپ کوئی اور براؤزر استعمال کیجئے،مثلاً٬ : Chrome, Safari, Internet Explorer


We uses cookies on this website. By using this site, you agree that we may store and access cookies on your device. Read more about cookies here. Do not show this message again.